السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ الحمدللہ۔آپ کی تصنیف کردہ کتاب’’جذبہ شاہین عالمہ ڈاکٹر نوہیراشیخ‘‘ موصول ہوئی۔
آئین نو سے ڈرنا طرز کہن پہ اڑنا
منزل یہی کٹھن ہے قوموں کی زندگی میں
ان شاءاللہ مطالعہ کرنے کے بعد مختصر تأثر پیش کروں گا۔علامہ اقبال کی آرزو تھی کہ مسلمان نوجوان شاہین بنیں، کیونکہ شاہین ایک ایسا پرندہ ہے جو خودداراور غیرت مند ہے دوسروں کا مارا ہوا شکار نہیں کھاتا، اپنا آشیانہ نہیں بناتا خلوت پسند ہے اور تیزنگاہ ہے۔ علامہ اقبال چاہتے تھے کہ یہی خصوصیات قوم کے نوجوانوں میں پیدا ہو جائیں تو وہ ایک مثالی قوم کی تشکیل کر سکتے ہیں۔ علامہ اقبال نے فرمایا میں بزرگوں سے ناامید ہو ں آنے والے دور کی بات کہنا چاہتا ہوں، جوانوں کے لئے میرا کلام سمجھنا اللہ تعالیٰ آسان کر دے تاکہ میرے شعروں کی حکمت اور دانائی ان کے دلوں کے اندر اتر جائے اور وہ انسان کامل بن جائیں۔ علامہ اقبال نے فرمایا۔
تو شاہیں ہے پرواز ہے کام تیرا
تیرے سامنے آسماں اور بھی ہیں
نہیں تیرا نشیمن قصر سلطانی کے گنبد پر
تو شاہیں ہے بسیرا کر پہاڑوں کی چٹانوں پر
پرواز ہے دونوں کی اسی ایک فضا میں
شاہیں کا جہاں اور ہے کرگس کا جہاں اور
حافظ کلیم اللہ عنایت اللہ سلفی