Close Menu
  • Home
  • Urdu
  • Hindi
  • English
  • Marathi
  • Punjabi
  • Tamil
  • Telgu
  • Photo Gallery
  • Impressions
  • Disclaimer
  • About Us
    • About Us
    • Contact Us
Facebook X (Twitter) Instagram YouTube
Saturday, September 6
  • Home
  • About Us
  • Disclaimer
  • Video
  • Contact Us
Facebook X (Twitter) Instagram
Jazba-e-Shaheen
  • Home
  • Urdu
  • Hindi
  • English
  • Marathi
  • Punjabi
  • Tamil
  • Telgu
  • Photo Gallery
  • Impressions
  • Disclaimer
  • About Us
    • About Us
    • Contact Us
Jazba-e-Shaheen
Home » تبصرہ:کتا ب ”جذبہ شاہین-عالمہ ڈاکٹر نوہیرا شیخ“

تبصرہ:کتا ب ”جذبہ شاہین-عالمہ ڈاکٹر نوہیرا شیخ“

Jazba e ShaheenBy Jazba e Shaheen22 January 20240 Views
عامر سلیم خان

کتاب کا نام : جذبٸہ شاہین عالمہ ڈاکٹر نوہیرا شیخ
مصنف : مطیع الرحمٰن عزیز
تزئین وترتیب : زاہد خان
نظر ثانی : حافظ اشفاق محمدی
قیمت : 500روپے
مطبع : اے آر گرافکس، دہلی
ملنے کا پتہ : اے آر گرافکس، آر28، ریتا بلاک، شکر پور، دہلی110092-

اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم میں جگہ جگہ نماز قائم کرنے اور زکوة کی ادائیگی کا حکم دیاہے۔ اس آیت کریمہ کے تعلق سے علمائے کرام کی تشریحات بتاتی ہیں کہ نمازسے مراد حقوق اللہ کی تکمیل اور زکوة کاتعلق ’سماجی خدمت ‘ سے ہے۔ اسی سماجی خدمت نے عالمہ ڈاکٹر نوہیراشیخ کو اوج ثریا پر پہنچایا اور ان کی اسی پہچان نے جناب مطیع الرحمن عزیزصاحب کو ترغیب دلائی کہ اس عظیم شخصیت کوصفحہ قرطاس پر اتارا جانا چاہئے۔ راقم کو کتاب کے مطالعہ سے جو کچھ سمجھ میں آیاا س سے مصنف کا خلوص ٹپکتاہے ورنہ عالمہ ڈاکٹر نوہیرا شیخ صاحبہ اور مطیع الرحمن عزیزصاحب میںملکی جنوب اورشمال کے حدفاصل کا معاملہ ہے۔ کتاب میں مصنف کا خلوص جابجااس لئے بھی ظاہر ہوتاہے کیونکہ زیر نظر سوانح عمری لکھنے کی ایک بڑی وجہ یہ بھی رہی ہے کہ عالمی شہرت یافتہ کاروباری خاتون کی بلندی پر پہنچنے کے باوجود ڈاکٹر نوہیراشیخ حددرجہ پابند شریعت ہیں۔ اتنا ہی نہیں دینی تعلیم کی ترویج واشاعت کیلئے موصوفہ نے نہ صرف تعلیمی ادارے قائم کئے بلکہ دینی اداروں کی امداد میں بھی وہ پیش پیش رہی ہیں۔کسی کی سوانح عمری دراصل اس کی ہمہ جہت خدمات کا اعتراف ہوتاہے۔
احباب میںجناب مطیع الرحمن عزیز صاحب کی پہچان اپنے والد محترم علامہ مولانا عزیز الرحمن صاحب سلفی استاذ وشیخ الحدیت دارالعلوم جامعہ سلفیہ بنارس سے ہے۔ ہمارے سماج میں کسی نونہال کو اپنے والد کی نیک نامی کی وجہ سے پہچان ملتی ہے تو کسی والد، والدہ یا دونوں کو اپنے کامیاب بچوں سے جاناجاتاہے، لیکن زیر نظر کتاب مطیع الرحمن عزیز صاحب نے لکھ کراپنی ایک علاحدہ کامیاب شخصیت کا اعتراف کرایا ہے۔ کتنے پاپڑ بیلنے پڑتے ہیں تب ہزار ڈیڑھ ہزارالفاظ کا ایک مضمون تیار ہوپاتاہے لیکن مصنف نے 768 صفحات کی ضخیم کتاب لکھ ڈالی ہے۔ اس سے مصنف کی محنت، تجسس، ذہانت، فطانت ، نفاست، جدوجہد اور تحریکی ذہن کااندازہ ہوتا ہے کہ انھوں نے کہاں کہاں سے معلومات اکٹھا کی ہوں گی اور پھرانھیں قلمبند کیا ہوگا۔ کتاب انتہائی دیدہ زیب، طباعت اعلی معیار کی، کاغذ انتہائی نفیس کوالٹی کا اور سب سے بڑی بات یہ کہ عالمہ کی اب تک کی پوری زندگی اور کارنامے اس کتاب میںیکجا کردیئے گئے ہیں۔
یوں توکتاب کے کئی ابواب ہیں جن میں سے ہر ایک کے تحت متعدد مضامین قائم کئے گئے ہیں مگر مجموعی طور پرتین اہم چیزیں کتاب کی زینت بنی ہوئی ہیں۔ان میں ایک مصنف کی مختصر معلومات اور کتاب کے تعلق سے موصوف کے تاثرات، پھر عالمہ ڈاکٹر نوہیراشیخ کی پوری زندگی اور کارنامے جبکہ تیسری اور آخری چیز ڈاکٹر عالمہ نوہیرا شیخ کے سپاہی ہیں جنھوں نے مشکل وقت میں ڈاکٹر موصوفہ کا ساتھ دیا۔ مصنف نے سوانح میں جو اہم ابواب قائم کئے ہیں ان میںایک تاثرات،دوسرا حرف اول، تیسرا تعلیمی خدمات،چوتھاتجارتی خدمات،پانچواںسیاسی خدمات، چھٹا سازش، ساتواں گرفتاری، آٹھواں فلاحی ، رفاہی، سماجی، ملی اور ملکی خدمات، نواں اعزازات اور دسواں آپا کے سپاہی شامل ہیں۔ سوانح میں نہ تو شخصیت کے بارے میں فرضی واقعات بیان کئے جا سکتے ہیں اور نہ ہی مبالغہ آمیز اسلوب، مصنف اس معیار میں بالکل کھرے اترتے ہیں کیونکہ تمام واقعات کی چھان بین کرنے کے بعد انھیں صفحہ قرطاس کی زینت بنایا ہے۔
کتاب کی ابتداءمعروف شاعر سالک بستوی کے ذریعہ ڈاکٹر نوہیرا شیخ صاحبہ کیلئے منظوم تحسین اور تہنیت سے کی گئی ہے۔ اس کے بعد جناب محمد عاقل صاحب ( جدہ) نے ڈاکٹر موصوفہ کی سوانح لکھنے کیلئے مطیع الرحمن عزیز صاحب کا اظہار تشکر کیا ہے۔ بعد ازاںجناب حافظ اشفاق احمد محمدی صاحب نے کتاب کی تصنیف کو مصنف کا گراں قدرکارنامہ قرار دیا ہے اورپھر مطیع الرحمن عزیزصاحب جذبہ شاہین لکھنے کی غرض وغایت پر رقمطرازہیں۔وہ خود لکھتے ہیں” میرا مقصد ہے کہ عالمہ ڈاکٹر نوہیرا شیخ صاحبہ او ران کے خوابوں کی تعبیر دنیا اپنی کھلی آنکھوں سے دیکھے، جنھیں اللہ تعالیٰ نے ”جذبہ شاہین“ کے ہنرسے مالا مال، مزین اور مقدر کررکھا ہے“۔ موصوف دوسری جگہ لکھتے ہیں” مارچ 2020 میں جب پوری دنیا کوروناوباءکی وجہ سے قفل بندی کا شکار ہوگئی اور انسان وتمام جاندار محبوس ولاچار ہوگئے، اس وقت اللہ تعالیٰ کی توفیق سے میرے دل میں یہ خیال آیا کہ اپنے قد سے اونچا بڑھ کر عالمہ ڈاکٹر نوہیرا شیخ صاحبہ کے حالات زندگی مرتب کئے جائیں“۔انھوں نے مضمون کو سمجھانے کیلئے جگہ جگہ شعرو شاعری کا بھی سہارا لیاہے۔
محترمہ عالمہ ڈاکٹر نوہیرا شیخ صاحبہ کی شخصیت ان کی کامیاب تجارتی حصولیابیوں کی وجہ سے عالمی شہرت یافتہ ہے۔ان کا قائم کردہ ہیراگروپ آف کمپنیزایک بلاسودی بینکنگ نظام کی بنیاد پر ہے جو ہر ممکن شرعی اصولوں کی پابندی کرتے ہوئے بڑھ رہا ہے مگر اسی ترقیاتی دور میں سال 2016 سے ان کی کامیابی پر حاسد نگاہیں جم گئیں، ان کیخلاف سازشیں کی جانے لگیں، فرضی مقدمات عائد کئے گئے جس کی وجہ سے انھیں جیل کی صعوبتوں سے بھی گزرنا پڑا۔ کہا جاتا ہے کہ ہمارے سماج میں سب سے زیادہ آسان ٹارگیٹ خواتین ہوتی ہیں اور وہ خواتین جو کامیابی کے زینے چڑھتی جارہی ہوں وہ توکچھ حاسدوں کی آنکھوں کا کانٹا بن جاتی ہیں۔ یہی کچھ ڈاکٹر نوہیرا شیخ صاحبہ کے ساتھ بھی ہوا۔ سازش کنندگان نے قطعی نہیں سوچا کہ جس بلاسودی بینکنگ نظام سے لاکھوں سرمایہ کاروںکے چولہے جلتے ہیں، اگر اس معصوم خاتون کو فرضی مقدمات میں پھنسایا گیا توانھیں ان غریبوں کی ’آہ ‘ لگے گی لیکن اپنی کرتوت کرگزرے۔ڈاکٹر نوہیرا شیخ صاحبہ نے دراصل سال 2017 میں سیاسی مہم جوئی شروع کرتے ہوئے جب اپنی سیاسی ’ آل انڈیا مہیلا امپاورمنٹ پارٹی‘ کی بنیاد رکھی تویہ وہ پوائنٹ تھا جس سے کچھ سیاست دانوں کو اپنی سیاسی زمین کھسکتی نظر آئی اوریہی وہ اہم سبب تھاکہ وہ ایک خاتون کیخلاف جتنی بھی غیرپارلیمانی زبان اور حرکتیں ہوسکتی ہیں استعمال کرڈالیں۔
بھائی مطیع الرحمن عزیز صاحب نے اتنی ضخیم کتاب اور صنف سوانح کے ضوابط کو پورا کرنے کیلئے جو مشقتیں اٹھائی ہیں اس کیلئے وہ قابل مبارکباد ہیں۔ انھوں نے عالمہ ڈاکٹر نوہیرا شیخ کے دینی لگاٶ ملکی محبت، سماجی انسیت اور ایثاروقربانی کے سبب ان کے بارے میں پیغام رسانی کا جو فریضہ انجام دیا ہے اس کی جتنی تعریف کی جائے کم ہوگی۔ انھیں ڈاکٹر نوہیرا شیخ صاحبہ کی سوانح حیات لکھنے کی ترغیب موصوفہ کے پابند شریعت ہونے کی وجہ سے ملی اور یہی اس اہم سوانحی کتاب کا حسن ہے۔ کہتے ہیں کہ تبصرے میں کتاب کے محاسن ومعائب دونوں کا ذکر ہونا چاہئے۔ راقم کو خامیاں تو نظر نہیں آئیں البتہ اس سلسلے میں اتناکہنے کی جرات کرسکتا ہوںکہ مصنف کتاب کے خلوص میںتو کوئی کمی نہیں، جو پیغام انھوں نے لوگوں تک پہنچانے کی کوشش کی ہے اس میںوہ مکمل کامیاب ہیں، البتہ نادانستہ طورپر کتاب میںکچھ املاءکی غلطیاں ہیں اور کہیں کہیں جملے بھی بے ترتیب ہوگئے ہیںجن پرمیں سمجھتاہوں کہ طباعت ثانی کے دوران سوانح نگار مطیع الرحمن عزیز صاحب ضرور غور فرمائیں۔ میں اللہ تعالیٰ سے دعاگو ہوں کہ جس مقصد کے تحت کتاب لکھی گئی ہے وہ پوراہو اورباری تعالیٰ مصنف کی محنت قبول فرمائے۔آمین 

Related Articles

استاذ الاساتذہ شیخ مولانا عزیز الرحمن صاحب سلفی، سابق استاذ و شیخ الحدیث جامعہ سلفیہ بنارس

29 January 2024

ہیرا گروپ صدر دفتر

29 January 2024

محی الدّین آزاد مقیم قطر

29 January 2024

جناب ڈاکٹر عبد القدیر صاحب بیدر کرناٹک سے

29 January 2024

عبدالعلیم راحل محمد یوسف کپلوستو نیپال سے

29 January 2024

جذبہ شاہین ’’عالمہ ڈاکٹر نوہیرا شیخ’’

29 January 2024
Advertisement
Recent Articles

BOOK RELEASE PHOTOS JAZBA E SHAHEEN AALIMA DR. NOWHIRA SHEKH CEO HEERA GROUP OF COMPANIES

29 January 2024

The Book JAZBA-E- SHAHEEN English edition is ready to Published- Aalima Dr.Nowhira Shaikh

29 January 2024

استاذ الاساتذہ شیخ مولانا عزیز الرحمن صاحب سلفی، سابق استاذ و شیخ الحدیث جامعہ سلفیہ بنارس

29 January 2024

ہیرا گروپ صدر دفتر

29 January 2024

محی الدّین آزاد مقیم قطر

29 January 2024
Advertisement
© 2025 www.jazbaeshaheen.com All rights are reserved.
  • Home
  • About Us
  • Disclaimer
  • Video
  • Contact Us

Type above and press Enter to search. Press Esc to cancel.